Ghazals
Total 64 Ghazals

After You  Sonet Obaid Azam Azmi For how long (I’ve to) disregard the intensity of painFor how long the tear is to be retained on the eyelashesFor how long no pity be felt on eyes bereft of colourFor how far the borrowed spirit be kept as companion How intense be the passion of expression if desire is arousedHow much be the freshness of aroma, what colour of flowersHow much be the melody in environment, what manner be of zephyrWhat course be of the day, what pace be of the night In case there are ideas and dreams what should be...

پورا پڑھیں

ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں اشکوں کی زباں میں کہتے ہیں آہوں میں اشارا کرتے ہیں کیا تجھ کو پتا کیا تجھ کو خبر دن رات خیالوں میں اپنے اے کاکل گیتی ہم تجھ کو جس طرح سنوارا کرتے ہیں اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارا کرتے ہیں کیا جانیے کب یہ پاپ کٹے کیا جانیے وہ دن کب آئے جس دن کے لیے ہم اے جذبیؔ کیا کچھ نہ گوارا کرتے ہیں   ۲ مرنے کی دعائیں...

پورا پڑھیں

شعلۂ عشق بجھانا بھی نہیں چاہتا ہے وہ مگر خود کو جلانا بھی نہیں چاہتا ہے   اس کو منظور نہیں ہے مری گمراہی بھی اور مجھے راہ پہ لانا بھی نہیں چاہتا ہے   جب سے جانا ہے کہ میں جان سمجھتا ہوں اسے وہ ہرن چھوڑ کے جانا بھی نہیں چاہتا ہے   سیر بھی جسم کے صحرا کی خوش آتی ہے مگر دیر تک خاک اڑانا بھی نہیں چاہتا ہے   کیسے اس شخص سے تعبیر پہ اصرار کریں جو ہمیں خواب دکھانا بھی نہیں چاہتا ہے   اپنے کس کام میں لائے گا بتاتا بھی نہیں...

پورا پڑھیں

1 غزل اس نے چھیڑی مجھے ساز دینا ذرا عمرِ رفتہ کو آواز دینا قفس لے اڑوں میں، ہوا اب جو سنکے مدد اتنی اے بال و پرواز دینا نہ خاموش رہنا مرے ہم صفیرو جب آواز دوں ، تم بھی آواز دینا کوئی سیکھ لے دل کی بے تابیوں کو ہر انجام میں رنگِ آغاز دینا دلیلِ گراں باریِ سنگِ غم سے صفی ٹوٹ کر دل کا آواز دینا   2 جگہ پیدا دلوں میں کی بتوں نے بے وفا ہو کر خدا کو بھی ہوئی یہ بات کب حاصل خدا ہو کر یہ چشمِ فتنہ گر کے نیچی...

پورا پڑھیں

  کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا راستے بند ہیں سب کوچۂ قاتل کے سوا باعث رشک ہے تنہا رویٔ رہ رو شوق ہم سفر کوئی نہیں دورئ منزل کے سوا ہم نے دنیا کی ہر اک شے سے اٹھایا دل کو لیکن ایک شوخ کے ہنگامۂ محفل کے سوا تیغ منصف ہو جہاں دار و رسن ہوں شاہد بے گنہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے سوا جانے کس رنگ سے آئی ہے گلستاں میں بہار کوئی نغمہ ہی نہیں شور سلاسل کے سوا 2 میں جہاں تم کو بلاتا ہوں وہاں تک...

پورا پڑھیں

1 ہَوا چلی تھی کُچھ ایسی، بِکھر گئے ہوتے رَگوں میں خُون نہ ہوتا تو مر گئے ہوتے یہ سرد رات، یہ آوارگی، یہ نیند کا بَوجھ ہم اپنے شہر میں ہوتے، تو گھر گئے ہوتے نئے شعوُر کو جِن کا شِکار ہونا تھا وہ حادثے بھی ہَمَیں پر گُزر گئے ہوتے ہمی نے رَوک لِئے سر یہ تیشۂ اِلزام وگرنہ شہر میں کِس کِس کے سر گئے ہوتے ہمی نے زخمِ دل و جاں چُھپا لیے، ورنہ نہ جانے کتنوں کے چہرے اُتر گئے ہوتے سکون ِ دِل کو نہ اِس طرح بھی ترستے ہم تِرے کَرَم سے سے...

پورا پڑھیں

تاج محل تاج، تیرے لئے اک مظہرِ اُلفت ہی سہی تُجھ کو اس وادئ رنگیں‌سے عقیدت ہی سہی میری محبوب! کہیں اور ملا کر مجھ سے بزمِ شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی؟ ثبت جس راہ پہ ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی؟ مری محبوب پسِ پردہِ تشہیر وفا تو نے سطوت کے نشانوں کے مقابر سے بہلنے والی مُردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان...

پورا پڑھیں

۱ یہ کیسی آگ برستی ہے آسمانوں سے پرندے لوٹ کے آنے لگے اڑانوں سے کوئی تو ڈھونڈ کے مجھ کو کہیں سے لے آئے کہ خود کو دیکھا نہیں ہے بہت زمانوں سے پلک جھپکتے میں میرے اڑان بھرتے ہی ہزاروں تیر نکل آئیں گے کمانوں سے ہوئی ہیں دیر و حرم میں یہ سازشیں کیسی دھواں سا اٹھنے لگا شہر کے مکانوں سے شکار کرنا تھا جن کو شکار کر کے گئے شکاریو اتر آؤ تم اب مچانوں سے روایتوں کو کہاں تک اٹھائے گھومو گے یہ بوجھ اتار دو پاشیؔ تم اپنے شانوں سے ۲ لوگ جب...

پورا پڑھیں

کمال بے خبری کو خبر سمجھتے ہیں تری نگاہ کو جو معتبر سمجھتے ہیں فروغ طور کی یوں تو ہزار تاویلیں ہم اک چراغ سر رہ گزر سمجھتے ہیں لب نگار کو زحمت نہ دو خدا کے لیے ہم اہل شوق زبان نظر سمجھتے ہیں جناب شیخ سمجھتے ہیں خوب رندوں کو جناب شیخ کو ہم بھی مگر سمجھتے ہیں وہ خاک سمجھیں گے راز گل و سمن تاباںؔ جو رنگ و بو کو فریب نظر سمجھتے ہیں   گلوں کے ساتھ اجل کے پیام بھی آئے بہار آئی تو گلشن میں دام بھی آئے ہمیں نہ کر سکے تجدید...

پورا پڑھیں

آج بازار میں پا بہ جولاں چلو چشم نم جان شوریدہ کافی نہیں تہمت عشق پوشیدہ کافی نہیں آج بازار میں پا بہ جولاں چلو دست افشاں چلو مست و رقصاں چلو خاک بر سر چلو خوں بداماں چلو راہ تکتا ہے سب شہر جاناں چلو حاکم شہر بھی مجمع عام بھی تیر الزام بھی سنگ دشنام بھی صبح ناشاد بھی روز ناکام بھی ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے شہر جاناں میں اب با صفا کون ہے دست قاتل کے شایاں رہا کون ہے رخت دل باندھ لو دل فگارو چلو پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو...

پورا پڑھیں
1 2 3 7