Articles
Total 261 Articles

انور خاں کی فنکاری ڈاکٹرجمال رضوی ادب کی تخلیق کے اسباب و محرکات میں جس ایک نکتے کو متفقہ طور پر قبول کیا گیا ہے وہ یہ کہ موجودات و مظاہرات عالم کو جاننے اور سمجھنے کا عمل جب تک کیوںاور کیسے سے نہ شروع ہو تب تک ادب کی تخلیق کے امکان روشن نہیں ہو سکتے۔یوں اگر عمومی طور پر دیکھا جائے تو تہذیب و تمدن کے ارتقا میں بھی اس کیوںاور کیسے نے کلیدی کردار اد ا کیا ہے۔ہزاروں برس کو محیط انسانی تاریخ جن مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے عصر حاضر تک پہنچی ہے،اور آگے بھی جہاں...

پورا پڑھیں

قمر صدیقی ’نیّر مسعود کے افسانے طاﺅس چمن کی مینا‘ کی تکنیک   نیّر مسعود اردو افسانے میں کئی حیثیت سے ممتاز مرتبے کے حامل ہیں۔ انھوں نے اردو افسانے میں علامتی بیانے کا ایک نیا در کھولا۔بیان کے ہنر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انھوں نے زبان کے تفاعل اور جملوں یافقروں کی نثری ساخت کوبھی اہمیت دی۔ بیانیہ میں شعری برتاﺅ سے شعوری انحراف کرتے ہوئے نیر مسعود نے افسانوی بیانیہ کو نثری خصوصیات سے متصف کیا۔ ان کے افسانوں میں خواب ، سرّیت، خواہش اور احساس کو واضح ترجیح حاصل ہے۔ جبکہ کئی افسانوں میں میجک رئیلزم...

پورا پڑھیں

پروفیسر احمد محفوظ داغ کی شعری حکمت عملی کے چند پہلو نواب مرزا داغ اردو کی کلاسیکی شعری رواےت کے آخری اہم ترین شعرا میں ہیں۔ خیال رہے کہ یہاں ”اہم ترین“ کا لفظ میں نے دانستہ طور پر استعمال کیا ہے، اور جان بوجھ کر داغ کو بڑا یا عظیم شاعر کہنے سے گریز کیا ہے۔لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ وہ معمولی اور کمتر درجے کے شاعر ہیں۔بات دراصل یہ ہے کہ جدید زمانے میں داغ کو عام طور پر جس حیثےت سے دیکھا گےا،اور ان کے بارے میںجو خیالات مشہور کےے گئے، اس کی...

پورا پڑھیں

داغ نے اپنے اشعار میں جو دنیا خلق کی ہے اور اسے جس کردار سے آباد کیا ہے وہ قاری کے لیے ایک خوشگوار تجربہ ہے۔ معشوق ، عاشق ، ناصح اور قاصد اگرچہ شاعری کے روایتی کردار تھے اور بزمِ یار و کوچہ¿ دل دار کی سرگرمیاں بھی ، کلاسیکی غزل کی روایت سے آگاہ اردو کے ایک عام قاری کے لیے کچھ نئی نہیں تھیں، لیکن داغ نے جلوت و خلوت میں، محبوب کی شخصیت کے جن پہلوﺅں کو نمایاں کیا ہے اور وصال و ہجر کی کیفیات کو جس زاویے سے دیکھا ہے ، وہ داغ کا...

پورا پڑھیں

کاویری بام زئی انگریزی سے ترجمہ: شمس الرب انیسویںصدی کی ایک بے باک خاتون کی کہانی یہ عظیم شاہکار ناول معلومات و تفریح کا ایک حسین و کامل امتزاج ہے۔ یہ کہانی ہے وزیر خانم نامی اس بے باک خاتون کی جو انیسویں صدی کے ہندوستان میں نوابوں اور صاحبوں کی ہم نشیں و ہم راز رہی۔ وزیر خانم ان نڈر خواتین کی نمائندہ ہےں جو ہر ملک و تہذیب میں مردوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی رہتی ہیں۔ وزیر خانم ایک تاریخی کردار ہے۔ یہ ایک ایسی عورت کا نام ہے جو تنگ دستی میں پرورش کے باوجود آزادانہ...

پورا پڑھیں

این۔ کملا انگریزی سے ترجمہ: شمس الرب ماضی اجنبی ملک نہیں ہے جب اورہان پاموک اور محمد حنیف جیسی شخصیات کسی کتاب کے بارے میں لکھتے ہوئے اس کی تعریف میں رطب اللسان ہوں تو توقعات کا بڑھ جانا فطری امر ہے۔ ساتھ ہی قارئین کو یہ خدشہ بھی لاحق ہوجاتا ہے کہ وہ اسے پڑھ کر مایوس نہ ہوں۔ یہ عظیم الشان اور پرشکوہ ناول ہر اس تعریف کی مستحق ہے جو اس پر نچھاور کی گئی ہے۔ یہ ناول چھ ابواب اور اڑسٹھ فصول پر مشتمل ہے۔ ہر فصل کا عنوان جداگانہ ہے۔ مثال کے طورپرفصل ’حبیب النساءبیگم‘...

پورا پڑھیں

محمد اسد الدین انگریزی سے ترجمہ: شمس الرب ملکہ حسن شمس الرحمن فاروقی نے The Mirror of Beautyکا آغاز دو انوکھے کرداروں سے کیا ہے۔ ایک ماہرانساب ہے جبکہ دوسرا پرانی کتابوں اور مخطوطات کا دیوانہ، یہی وہ کردار ہے جو ہمیں ناول کی جادوئی دنیا کی سیر کراتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ ایک ایسی ناول ہے جو صرف تعلیم یافتہ اور باعلم لوگوں کے لیے ہے۔ The Mirror of Beautyکے ساتھ میرا ذاتی تجربہ بھی ہے۔ حسنِ اتفاق سے جولائی کے مہینے میں مجھے اسی جگہ ٹھہرنے کا موقع ملا جہاں ڈاکٹر خلیل اصغر فاروقی اور...

پورا پڑھیں

معید رشیدی ایک تہذیبی مرقع: کئی چاند تھے سرِ آسماں کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جنھیں بعض اوقات اپنی مرضی کے بغیر بھی ہم تسلیم کرلیتے ہیں ۔ ادب کا جس طرح ایک اجتماعی منظرنامہ ہوتا ہے ، اسی طرح اس منظرنامے یا اس کے کسی مخصوص پہلو سے متعلق ہماری اجتماعی رائے بھی ہوتی ہے جس کا اعتراف بعض حضرات کھل کر ، بعض دبی زبان میں اور بعض خاموش رہ کر کرتے ہیں ۔ علمی بنیادوں پر شمس الرحمن فاروقی قاموسی شخصیت کے مالک ہیں ۔ اس سے ان کا سخت سے سخت مخالف بھی انکار نہیں کرتا۔ان...

پورا پڑھیں

پروفیسرصغیر افراہیم ”کئی چاند تھے سرِ آسماں“ ایک مطالعہ ایسا کبھی کبھی ہوتا ہے کہ ایک محقق اور بلند پایہ ناقد ناول لکھے اور واقعہ نگاری پر اپنی غیر معمولی قدرت، تخیل کی پرواز اور دلفریب اسلوب سے ناول کے قاری کو حیرت میں ڈال دے۔ شمس الرحمن فاروقی، اس وقت اردو کے بے مثال نقاد ہیں جن کے تنقیدی مضامین نے ادب کی سمت و رفتار پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، لیکن جب ان کا ناول ” کئی چاند تھے سرِ آسماں“ شائع ہوا تو ناول نگاری کے فنّی ضابطوں کے ساتھ اتنا ضخیم ناول لکھنے کی ان...

پورا پڑھیں

سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس ڈاکٹر ذاکر خان تغیّرِ حیات جب لمحوں سے تیز تر ہوجائے تب انسانی زندگی پر اِس کے بے شمار اثرات ظاہرہونے لگتے ہیں۔ یہ اثرات سماجی بھی ہوسکتے ہیں، سیاسی ،معاشی اور معاشرتی بھی۔ یوں بھی اکیسویں صدی کو تبدیلیوں کی صدی کہا جاتا ہے جس نے ہمارے ہاتھوں سے ماضی کی میراث چھین کر ہمارے گلے میں نیٹ ورک کا طوق ڈال دیا ہے۔ہوا یوںکہ ٹیکنالوجی اور نیٹ ورک کے اختلاط سے ایک نئی چیز وجود میں آئی جسے انٹر نیٹ کہا جاتا ہے۔عدم سے وجود میں آتے ہی انٹرنیٹ نے اپنے ہاتھ پیر پسارنے...

پورا پڑھیں
1 20 21 22 23 24 27