Search

سنتھالی زبان کا لسانی و تہذیبی جائزہ ڈاکٹر قمر صدیقی سنتھالی زبان کا تعلق Austro Asiaticلسانی خانوادے کی شاخ Mundaکی ذیلی شاخ Hoاور Mundariسے ہے۔ یہ ہندوستان کے علاوہ بنگلہ دیش، بھوٹان اور نیپال کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ ہندوستان میں یہ جھارکھنڈ، آسام، بہار، اڑیسہ ، تری پورہ، میزورم اور مغربی بنگال کے مخصوص علاقوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ ہندوستان میں اس زبان کے بولنے والوں کی تعداد 2011کی مردم شماری کے مطابق 63لاکھ ہے۔ اس کا رسم الخط Ol Chikiکہلاتا ہے اور اس کی ایک ذیلی اسلوب یا بولی Mahaliبھی ہے جو خاصی تعداد...

پورا پڑھیں

سینما کا عشق “سینما کا عشق” عنوان تو عجب ہوس خیز ہے۔ لیکن افسوس کہ اس مضمون سے آپ کی تمام توقعات مجروح ہوں گی۔ کیونکہ مجھے تو اس مضمون میں کچھ دل کے داغ دکھانے مقصود ہیں۔ اس سے آپ یہ نہ سمجھئے کہ مجھے فلموں سے دلچسپی نہیں یا سینما کی موسیقی اور تاریکی میں جو ارمان انگیزی ہے میں اس کا قائل نہیں۔ میں تو سینما کے معاملے میں اوائل عمر ہی سے بزرگوں کا مورد عتاب رہ چکا ہوں لیکن آج کل ہمارے دوست مرزا صاحب کی مہربانیوں کے طفیل سینما گویا میری دکھتی رگ بن...

پورا پڑھیں

مرحوم کی یاد میں ایک دن مرزا صاحب اور میں برآمدے میں ساتھ ساتھ کرسیاں ڈالے چپ چاپ بیٹھے تھے۔ جب دوستی بہت پرانی ہو جائے تو گفتگو کی چنداں ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اور دوست ایک دوسرے کی خاموشی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ یہی حالت ہماری تھی۔ ہم دونوں اپنے اپنے خیالات میں غرق تھے۔ مرزا صاحب تو خدا جانے کیا سوچ رہے تھے۔ لیکن میں زمانے کی ناسازگاری پر غور کر رہا تھا۔ دور سڑک پر تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد ایک موٹرکار گزر جاتی تھی۔ میری طبیعت کچھ ایسی واقع ہوئی ہے کہ میں جب...

پورا پڑھیں

لاہور کا جغرافیہ تمہید تمہید کے طور پر صرف اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ لاہور کو دریافت ہوئے اب بہت عرصہ گزر چکا ہے، اس لیے دلائل و براہین سے اس کے وجود کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ کہنے کی اب ضرورت نہیں کہ کُرے کو دائیں سے بائیں گھمائیے۔ حتیٰ کہ ہندوستان کا ملک آپ کے سامنے آ کر ٹھہر جائے پھر فلاں طول البلد اور فلاں عرض البلد کے مقام انقطاع پر لاہور کا نام تلاش کیجئے۔ جہاں یہ نام کُرے پر مرقوم ہو، وہی لاہور کا محل وقوع ہے۔ اس ساری تحقیقات کو مختصر...

پورا پڑھیں

کتے پطرس بخاری علم الحیوانات کے پروفیسروں سے پوچھا، سلوتریوں سے دریافت کیا، خود سر کھپاتے رہے لیکن کبھی سمجھ میں نہ آیا کہ آخر کتوں کا فائدہ کیا ہے؟ گائے کو لیجیے دودھ دیتی ہے، بکری کو لیجیے دودھ دیتی ہے اور مینگنیاں بھی، یہ کتے کیا کرتے ہیں؟ کہنے لگے کہ کتا وفادار جانور ہے۔ اب جناب وفاداری اگر اسی کا نام ہے کہ شام کے سات بجے سے جو بھونکنا شروع کیا تو لگاتار بغیر دم لیے صبح کے چھ بجے تک بھونکتے چلے گئے تو ہم لنڈورے ہی بھلے، کل ہی کی بات ہے کہ رات...

پورا پڑھیں

رسوائیوں کے ‘ان کی’ نہ امکاں ہوں پیش پیش مسجد ہٹے تو صاحبِ ایماں ہوں پیش پیش کوشش یہ کر رہے ہیں مسلسل ‘ذہین لوگ’ مندر بنے اور اس میں مسلماں ہوں پیش پیش عبید اعظم اعظمی

پورا پڑھیں

(۱) بد دعا اس نے مجھے دی تھی دعا دی میں نے اس نے دیوار اٹھائی تھی گرا دی میں نے خانۂ خواب سے نکلا تھا مگر وحشت میں پھر سے زنجیرِ درِ خواب ہلا دی میں نے شہر سے میرے تعلق کا سبب پوچھا گیا سادگی میں تری تصویر بنا دی میں نے چاندنی آئے اسے نور میں نہلا ڈالے پھر دریچے میں کوئی یاد سجا دی میں نے اس نے سیلاب کی تصویر بنا بھیجی تھی اسی کاغذ سے مگر ناؤ بنا دی میں نے ٭٭٭ (۲) پھیلتا خموشی میں نقطۂ صدا پایا اک سفید صفحے سے لفظ...

پورا پڑھیں

مطالعہ ٔ چکبستؔ کی ایک نئی جہت پنڈت برج نرائن چکبستؔ کا شمار نشاۃ الثانیہ کی اردو شاعری کے قابل ذکر شعرا میں ہوتا ہے۔ عددی اعتبار سے چکبستؔ کا شعری سرمایہ گرچہ مختصر ہے لیکن اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے قوم پرستی اور حب وطن کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنایا اور اس موضوع کی تشریح و توضیح مختلف حوالوں سے کرتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ انسان کی کامیابی و کامرانی کا راز وطن کی ترقی میں مضمر ہے۔ چکبستؔ بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے لیکن انھوں نے غزلیں...

پورا پڑھیں

(۱) ہر شب تارِ خزاں صبح بہاراں کردیں خارِ بے جاں کو بھی رشک چمنستاں کردیں کر کے رنگیں در و دیوار لہو سے اپنے ہم اگر چاہیں تو زنداں کو گُلستاں کردیں عیش میں اپنے نہ ہو جن کو غریبوں کا خیال اُن کے ہر عیش کا شیرازہ پریشاں کردیں چیخ چیخ اُٹھتے ہیں جس درد کی بیتابی سے دلِ مظلوم کے اس درد کا درماں کردیں کر کے باطل کے خدائوں کی خدائی نابود دوستو آئو علاجِ غمِ دوراں کردیں ہر طرف بغض و عداوت کی گھٹا چھائی ہے دہر میں شمعِ محبت کو فروزاں کردیں ہے اخوّت...

پورا پڑھیں