Search
شعلۂ عشق بجھانا بھی نہیں چاہتا ہے وہ مگر خود کو جلانا بھی نہیں چاہتا ہے اس کو منظور نہیں ہے مری گمراہی بھی اور مجھے راہ پہ لانا بھی نہیں چاہتا ہے جب سے جانا ہے کہ میں جان سمجھتا ہوں اسے وہ ہرن چھوڑ کے جانا بھی نہیں چاہتا ہے سیر بھی جسم کے صحرا کی خوش آتی ہے مگر دیر تک خاک اڑانا بھی نہیں چاہتا ہے کیسے اس شخص سے تعبیر پہ اصرار کریں جو ہمیں خواب دکھانا بھی نہیں چاہتا ہے اپنے کس کام میں لائے گا بتاتا بھی نہیں...
پورا پڑھیں