Importance of Non Fiction in Urdu

Articles

اردو میں غیر افسانوی اصناف کی اہمیت مسلم ھے ـ

وسیم عقیل شاہ

جلگاؤں 7 جنوری 2018 ۔ “دنیا میں وقوع پذیر ہونے والی حقیقتوں اور انسانی زندگی کے معاملات اور رویوں کو قصہ کہانی کے بر عکس جس نثر میں پیش کیا جاتا ھے اسے غیر افسانوی نثر کہا جاتا ھے۔ایک عرصہ تک اردو میں افسانوی اور غیر افسانوی نثر کا تصور نہیں تھا۔ مگر اب مطلع صاف ہوگیا ہے اور غیر افسانوی نثری اصناف کا تصور واضح ہو کر مسلم ہوگیا ہے ـ “مذکورہ بالا خیالات کا اظہار معروف نقاد سلیم شہزاد نے ادارہ شاہین لائبریری جلگاؤں اور قومی کونسل (نئی دہلی ) کے اشتراک سے منعقدہ ادبی سیمینار بعنوان “اردو میں غیر افسانوی نثری اصناف” کے موقع پر اپنے صدارتی خطبے میں کیا ۔ شاہین لائبریری نے اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے امسال بھی ایک ادبی سیمنار کا انعقاد اینگلو اردو ہائی اسکول (جلگاؤں ) کے وسیع ہال میں کیا ـ تقریب کا آغاز رفیق پٹوے نے تلاوتِ کلام پاک سے کیا بعد ازاں یاسر عظیم نے حضور اکرم (ص) کی خدمت عالیہ میں نعت کا نذرانہ پیش کیا ۔الحاج عبدالغفار ملک نے شمع فروزی کے ذریعہ سیمینار کا باقاعدہ افتتاح کیا ۔ مبین احمد نے مہمانان کا تعارف و گل پیشی کی رسم ادا کی ۔ دو سیشن پر مشتمل اس سیمنار کے پہلے اجلاس میں ڈاکٹر اسراراللہ انصاری نے “تذکرہ نویسی”، ایم مبین نے “سفر نامہ نگاری”، ڈاکٹر عظیم راہی نے “مکتوب  نگاری” تو اجلاس دوم میں خورشید حیات نے “تبصرہ نویسی”، نور  الحسنین نے “خاکہ نگاری” اور معین الدین عثمانی نے “انشائیہ نگاری” جیسے موضوعات پر پُر مغز مقالات پیش کیے ۔سید ذاکر حسین نے سوالات کے ذریعہ مکالمہ قائم کیا ۔ شرکاء نے بھی اس سیمنار کی ادبی فضا کو اپنے سوالات کے ذریعے سازگار بنایا ـ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اقبال شاہ، ڈاکٹر ہارون، بشیر پروفیسر  غیاث عثمانی، ایڈوکیٹ ستیش پوار اور اشوک کوتوال بطور مہمانان خصوصی موجود تھے ۔ مشتاق کریمی نے نظامت کے فرائض بحسن و خوبی انجام دیے جبکہ رسم شکریہ مقیم احمد نے ادا کیا ۔پروگرام میں شہر و اطراف کے باذوق سامعین نے کثیر تعداد میں شرکت کر کے اپنی ادبی بیداری کا ثبوت دیا ۔